- 05
- Aug
لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور پاکستان کے طول و عرض سمیت گزشتہ روز یونیورسٹی آف کوٹلی آزاد جموں و کشمیر میں بھی مودی سرکار کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے واقعے کے خلاف یوم استحصال کشمیر منایا گیا۔
آج سے پانچ برس قبل 2019ء میں اسی دن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے بھارتی آئین کی دفعات 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر اور لداخ کے علاقوں کے بھارت میں ضم کرنے کی مذموم کوشش کی اور اس حرکت کے ذریعے ایک طرف مقبوضہ علاقوں کو ہڑپنے کا منصوبہ بنایا گیا۔
یونیورسٹی اف کوٹلی کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وائس چانسلر جامعہ کوٹلی پروفیسر ڈاکٹر رحمت علی خان اور رجسٹرار جامعہ ڈاکٹر سر شمس الحسن سید کی ہدایت پر فیکلٹی آف کمپیوٹنگ اینڈ انجینئرنگ کے زیر اہتمام یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول سے ہوا جبکہ اس موقع پر ڈین فیکلٹی آف کمپیوٹنگ اینڈ انجینئرنگ ڈاکٹر غلام نبی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔
Youm-e-Istehsal (Kashmir Exploitation Day 2024)
یونیورسٹی آڈیٹوریم ھال میں ہر طرف پینافلیکس، فلائرز ، بینرز، پلے کارڈز اور پوسٹرز آویزاں کیے گئے جن پر مقبوضہ کشمیر کے بے بس اور مظلوم کشمیری عوام کے حق اور بھارتی بربریت کے خلاف تحاریر اور تصاویر نمایاں تھیں ۔
منتظم تقریب ڈین فیکلٹی آف کمپیوٹنگ اینڈ انجینئرنگ ڈاکٹر غلام نبی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج غزہ کا ساتھ دینے والا کوئی نہیں مگر کشمیریوں کی خوش قسمتی ہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے واقعے کے خلاف گورنمنٹ آف پاکستان یوم استحصال کشمیر منا رہی ہے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اگر کسی نے زندہ رکھا ہوا ہے تو وہ پاکستان ہے، اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر جا رہا ہے تو وہ بھی پاکستان کی وجہ سے اور کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد، انکے حق خودارادیت اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کی بحالی کی کوئی بات کرتا ہے تو وہ پاکستان ہی ہے۔
مقررین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں پچاس لاکھ ہندووں کو کشمیری ڈومیسائل دینے کا مقصد کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کواقلیت میں تبدیل کرنا ہےجبکہ انسانی حقوق کی چیمپئن عالمی تنظیمیں اور عالمی قیادتیں اس بھارتی ہٹ دھرمی پر مکمل خاموشی اختیار کیے بیٹھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی داخلی قانون سازی اور عدالتی فیصلے کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد کو دبا نہیں سکتے۔