- 13
- Jul
یونیورسٹی آف کوٹلی آزاد جموں و کشمیر میں یوم شہدائے کشمیر کے حوالے سے خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ رجسٹرار جامعہ کوٹلی ڈاکٹر سر شمس الحسن سید نے تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی ۔
یہ دن ان 22 کشمیری مؤذنوں کی شہادت کی یاد میں منایا گیا جنہیں 13 جولائی 1931 کو ڈوگرا فورسز نے اذان دینے پر اندھا دھند فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا ۔
تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف کوٹلی آزاد جموں و کشمیر کے شعبہ قانون کے زیر اہتمام یوم شہدائے کشمیر کے حوالے سے خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی رجسٹرار یونیورسٹی آف کوٹلی ڈاکٹر سر شمس الحسن سید نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جو ہماری اساس ہوتے ہیں جن کو یاد رکھنا ہماری بقا کے لئے اشد ضروری ہوتا ہے اگر ہم ان کو بھول گئے تو ہم اپنی اساس کو ہی ختم کر دیں گے انہوں نے کہا کہ چودہ سو سال گزر گئے ہیں کہ حسین آج بھی زندہ ہیں کونکہ ہر سال ان شہدا کربلا اور انکی قربانیوں کو یاد کیا جاتا ہے اور زور و شور سے یاد کیا جاتا ہے سوئے ہوئے لوگوں کو جگایا جاتا ہے اور ان کی آنکھیں کھولی جاتی ہیں کہ جاگو اور خود کو پہچانو کہ ہماری اساس کیا اور ہماری بنیاد کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ13جولائی کا واقعہ، واقعہ کربلا کی ہی ایک کڑی ہے کہ حسین زندہ ہیں انہوں نے کہا کہ 13 جولائی 1931 کا دن بلاشبہ کشمیریوں کے عزم و حوصلے اور جدوجہد کا نشان ہے ،ریاستی دہشتگردی کے باوجود بھارت کشمیریوں کی تحریکِ آزادی کی آواز کو دبانے میں مسلسل ناکام رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک لاکھ کشمیری شہداء کا خون تحریک آزادی کشمیر کے زندہ ہونے کی دلیل ہے۔
Kashmir Martyr's Day
تقریب میں نقابت کے فرائض چیرمین شعبہ قانون ڈاکٹر سردار وقار خان عارف نے سر انجام دئیے جبکہ تقریب میں ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز ڈاکٹر صباحت اکرم،، ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر اسد حسین شاہ، عمر فاروق و دیگر نے خطاب کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ کہ شہدائے کشمیر کی قربانیاں ہمارے دل و دماغ میں رچی بسی ہیں اوران کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا ۔ تقریب میں ڈین صاحبان، ڈائریکٹرز، چیرمین شعبہ جات ، فیکلٹی ممبران و دیگر نے بھی شرکت کی۔
تقریب کا اختتام کشمیری عوام کی فلاح و بہبود اور حق خودارادیت کے لیے ان کی منصفانہ جدوجہد کی کامیابی کے لیے اجتماعی دعا کے ساتھ ہوا۔